اسد الدین اویسی کے تعلق سے دارالعلوم دیوبند کے استاذ کا بڑا بیان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم ناظرین کرام، اج دو اکتوبر 2024 ہے، اس پوسٹ میں تین خبروں سے اپ کو اگاہ کریں گے، دارالعلوم دیوبند کے ایک استاد کا اویسی صاحب کے تعلق سے اہم بیان، دوسری خبر ہے مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی صاحب کا بیان، اور تیسری خبر مکہ کرمہ سے ہے جو کہ ایک مولانا صاحب نے اویسی صاحب اور مولانا محمود مدنی صاحب کے تعلق سے ایک بیان دیا ہے مطاف میں، بیت اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر،
آئیے دوستو اس پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہیں،اپ سب سے گزارش ہے کہ اس ویڈیو کو مکمل دیکھیے گا اور ہوسکے تو ہمارے چینل کو بھی سبسکرائب کرلیجے گا شکریہ۔
محترم ناظرین اپ کو بتاتے چلیں، بیرسٹر اسد اویسی صاحب کے تعلق سے، دارالعلوم دیوبند کے ایک استاد کا بہت اہم بیان، سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہا ہے، دارالعلوم دیوبند کے ایک مائناز استاد نے گفتگو کے دوران، مبین نامی ایک طالب علم سے فرمایا، کہ مولانا محمود مدنی صاحب کے حالیہ بیان سے، ایک فائدہ تو ہوا، کہ اویسی صاحب کے جتنے محبین، پسِ پردہ، یعنی محبت کرنے والے چھپے تھے، سب باہر آگئے، اور بڑے بڑے اکابرین نے مولانا محمود مدنی صاحب کے بیان کی کھل کر مذمت کی ہے، عوام و خاص کے رد عمل نے، یہ بتا دیا کہ اب ہندی مسلمانوں کو اویسی جیسوں کی ضرورت ہے، جو مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے، سیاسی طاقت کا استعمال کریں، ساتھ ہی یہ بھی فرمایا، کہ اگر اویسی جیسے دو چار اور ہوتے، تو مخالفین کے دانت کھٹے کر دیتے، اور پورے ہندوستان میں کچھ الگ ہی نظارہ دیکھنے کو ملتا، دارالعلوم دیوبند کے ایک استاد کا یہ نظریہ ہے اویسی صاحب کے تعلق سے، اللہ تعالی اویسی صاحب کی جان مال عزت ابرو کی مکمل حفاظت فرمائے، امین، اپ اس تعلق سے دوستو کیا کہیں گے کمنٹ میں ضرور لکھیے گا،
محترم ناظرین کرام، اب ایک ویڈیو اپ کو دکھاتے ہیں، مولانا صاحب کا تعلق اتر پردیش انڈیا سے ہے، اور یہ اکثر مکہ میں رہتے ہیں، انہوں نے ایک ویڈیو براہ راست اردو نیوز اندیا کے چینل پر بھیجی ہے اور اِس ویڈیو کو نشر کرنے کی انہوں نے بات کہی ہے، آپ ذرا دیکھیے یہ اویسی صاحب کے تعلق سے اور مولانا محمود مدنی صاحب کے تعلق سے کیا کہہ رہے ہیں، حرم کے اندر احرام کی حالت میں مطاف میں، بیت اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر، ان کا نام مولوی نعمان ہے، اور یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں، اپ ذرا ان کی باتوں کو سنین
ناظرین کرام اب میں مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی کا بیان، اپ کے ساتھ شیئر کرنے والے ہیں، دھیان رہے کہ یہ دونوں بیان تحریری طور پر ہے، جو مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی صاحب نے جاری کیے ہیں، مولانا ارشد مدنی صاحب نے یہ بیان جاری کیا ہے، کہ بلڈوزر کاروائی، سپریم کورٹ میں اہم سنوائی، جس میں سپریم کورٹ نے کہا، کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور مذہب کی بنیاد پر، کسی کے ساتھ تشدد یا اتیاچار یعنی بد سلوکی نہیں ہونی چاہیے، مولانا ارشد مدنی صاحب نے کہا، اور ہم ہمیشہ سے یہی کہتے رہے ہیں، جو اج سپریم کورٹ نے کہا ہے، مولانا ارشد مدنی صاحب نے یہ بیان دیا ہے، کیونکہ اپ کو معلوم ہے کہ کیسے مسجد مدرسوں پر، قبرستانوں پر درگاہوں پر مسلمانوں کے مکانوں پر، کس طرح سے کھلے عام اور کیسے جبر کے ساتھ بلڈوزر چلایا جا رہا ہے، اللہ تعالی رحم و کرم کا عافیت کا معاملہ فرمائے، دوستو تیسری خبر سے اپ کو اگاہ کرتے چلے، سپریم کورٹ میں بلڈوزر جسٹس کے خلاف، عرضی گزار صدر جمعیت علما ہند مولانا محمود مدنی نے کہا، کہ بلڈوزر اس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ عام تاثر ہے، کہ فرقہ پرست طاقتیں، مسلمانوں کی مساجد و معابد کی نشاندہی کرتی ہے، اور مقامی حکام فورا منہدم کر دیتے ہیں، اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے، اس لیے سپریم کورٹ سے واضح گائیڈ لائن کی امید کی جا رہی ہے، یہ بیان مولانا محمود مدنی صاحب نے دیا ہے بلڈوزر کے خلاف، اور سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے، امید ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی واضح گائیڈ لائن جاری کی جائے، جو کہ اس ظالمانہ کاروائی یعنی بلڈوزر کی کاروائی کو روک سکے، کیونکہ آئے دن بلڈوزر کے واقعات سامنے ارہے ہیں، اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کیا جا رہا ہے، ایک منظم سازش کے تحت، اللہ تعالی رحم و کرم کا عافیت کا معاملہ فرمائے اللہ تعالی مسلمانوں کی نصرت و مدد فرمائے، اپ اس تعلق سے دوستو کیا کہیں گے کمنٹ میں ضرور لکھیے گا،
تو ناظرین کرام اپ نے اس پورے پوسٹ کو دیکھ لیا ہے اپ اس تعلق سے کیا کہنا چاہیں گے کمنٹ میں ضرور لکھیے گا اور خاص طور سے فلسطینی مسلمانوں کے لیے لبنان کے اور بھارت کے مسلمانوں کے لیے دعا کرے اللہ تعالی رحم و کرم کا معاملہ فرمائے اللہ تعالی اپنی مدد شامل حال فرمائے اللہ تعالی ہمارے ملک میں امن و امان کا ماحول قائم فرمائے امین السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ