تبلیغی جماعت مرکز نظام الدین کے امیر مولانا سعد کا مفتی تقی عثمانی سے مدینہ میں ملاقات
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم ناظرین کرام ،تبلیغی جماعت مرکز نظام الدین کے امیر، حضرت مولانا سعد صاحب دامت برکاتہم کی ملاقات، شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم سے مدینہ منورہ میں ہوتی ہے، اِس موقع پر حضرت مولانا سعد صاحب دامت برکاتہم کی درخواست پر، شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے، مولانا سعد صاحب دامت برکاتہم کو چند نصیحتیں ارشاد فرمائی، جو آپ اچھی طرح سے، ہمارے یوٹیوب چینل آسان مکتب پر سن سکتے ہیں، سامعین کرام قابل غور بات یہ ہے، کہ شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کی نصیحت مولانا سعد صاحب دامت برکاتہم بڑی خوش دلی کے ساتھ سن رہے ہیں اور اِن نصیحتوں پر لبیک بھی کہہ رہے ہیں، اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ پروردگار عالم، تبلیغی جماعت میں جو اختلافات ہیں ان اختلاف کو دور فرمائیں، اور حضرت مولانا سعد صاحب اور حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمان صاحب دامت برکاتہم کو خیر وعافیت کے ساتھ لمبی عمر عطاء فرمائے۔
آہ! اقراء حسن تم سے یہ امید نہیں تھی
محترم ناظرین کرام، چودری اقرا حسن کے بارے میں ایک اردو پوسٹ بہت تیزی سے، سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہیں، اس پوسٹ کے اندر کیا ہیں، بعینہ آپ تمام حضرات کے بیچ میں پیش کر رہا ہوں،
محترم ناظرین کرام ، اقرا حسن ہندوستانی سیاست میں ایک روشن چہرہ ہے،جو مغربی اتر پردیش کے مشہور کیرانہ لوک سبھا میں منتخب ہونے کے بعد، جن کی کارگردگی نے سب کو حیران کر دیا ہے، یہ وہیں اقرا حسن ہے، جو دن بدن ترقی کرتی جا رہی ہیں، اور اپنی نِت نئی کارکردگی سے، مسلمانوں کو حیران و مشتعل کر رہی ہیں، یقین نہیں تو اس ویڈیو میں دیکھیے، یہ گرو روی داس جی کے مندر میں، کتنے ادب کے ساتھ داخل ہوتی ہے اور اندر جا کر، گروجی کو مالا پہنا کر انہیں پڑنام اور سلام کر رہی ہے، بعض مسلمان اِن کو اپنی آن بان و شان اور سادگی و تواضع کا عکس کہتے ہیں، اور اپنی بھولی بالی بیٹی کی عزت و آبرو کا خیال کرتے ہیں، دیکھیں یہ وہی اقراء حسن ہے جو اُن مسلمانوں کا نام روشن کر رہی ہیں، یہ اِن کے عجز و انکساری کا مظہر ہے، یہ اتنے بھولی بھالی ہیں کہ انہیں اسلام تعلیمات کا بھی علم نہیں ہے، کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔
پوسٹ لکھنے والے اشرف فصیحی صاحب آگے فرماتے ہیں، کہ واہ کیا عجب سادگی ہے، اور کیا ہی عجب عجز و انکسارہے، کیا ہی چمکتا روشن چہرہ اور کیا ہی بھولا پن ہے، کہ وہ مذہب کی بنیادوں کو بھول کر مندر میں جا پہنچی، اور وہاں گرو جی کی پوجا کرنے میں کوئی عیب نہیں سمجھا، حالانکہ انہوں نے ویڈیو کے اندر کوئی پوجا پاٹ نہیں کیا تھا۔
ناظرین کرام ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ مسلمان ہونے کا کیا مطلب ہے، شاید انہیں یہ خیال بھی نہیں آیا، کہ اسلامی تعلیمات انہیں ایسے مقامات سے دور رہنے کی ہدایت کرتی ہیں یا نہیں، مجھے وہ ویڈیو دیکھ کر بڑا قلق و افسوس ہوا، کیا یہ وہی اقرا حسن ہیں جو سیاست میں نئے رویے پیش کر رہی ہیں، یا یہ صرف ایک بدقسمتی کا نتیجہ ہے، کہ وہ اپنے مذہب کی بنیادوں کو بھول گئی ہے،
محترم ناظرین کرام یہاں یہ سوال اٹھتا ہے، کہ کیا اقرا حسن جیسے چہرے، واقعی ہندوستانی سیاست میں ایک مثبت تبدیلی کا نمائندہ بن سکتی ہیں، یا اِن کی یہ حرکتیں اِن کے سیاسی مستقبل کو نقصان پہنچائے گی، اگر وہ اپنے دین کی تعلیمات سے دور رہیں گی، تو ان کی ترقی کے خواب شاید حقیقت نہ بن سکے، اور ان کا یہ روشن چہرہ جلد ہی دھندلا ہو جائے گا۔
یہ ایک موقع ہے کہ وہ اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوے ترقی کرے، ورنہ تاریخ میں ایک بدنما داغ ہوگا اور ہم مسلمان انہیں ایک سیاست دان کے طور پر یاد رکھیں گے، جو اپنے دین و ایمان کی شرعی اصولوں کو بھول کر، اپنی ذات کی تلاش میں نکل پڑی ہے، اس طرح کی باتیں سوشل میڈیا پر صبح سے خوب وائرل ہو رہی ہیں۔
حالانکہ اس ویڈیو کے اندر دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کوئی پوجا پاٹ نہیں کیا ہے، بلکہ وہ رویداس جی کے مندر میں داخل ہوتی ہے، اور وہاں پر ان کو مالا پہناتی ہے، اور ہاتھ جوڑ کر واپس باہر آجاتی ہے جیسا کہ اس ویڈیومیں اپ دیکھ سکتے ہیں، یہ ویڈیو شوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے،
ناظرین و سامعین اس سے متعلق اپ کی کیا رائے ہے کمنٹ باکس میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئے