شب برات کب ہے 2025 | Shab e Barat 2025 Date
شب برات کب ہے 2025 : میں ہوں مولانا اسعد ۔ میری ویب سائٹ پر میں آپ کا خیر مقدم کرتا ہون۔ قارئین کرام !جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ رجب المرجب کے بعد آنے والا یہ شعبان المعظم کا مہینہ، اسلامی و ہجری کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے، اس کے بعد رمضان المبارک کا مبارک مہینہ شروع ہوتا ہے اور ہمارے جتنے بھی تہوار ہیں وہ سب چاند کی یعنی ہجری تاریخ کے مطابق منائے جاتے ہیں۔
شب برات کی تاریخ 20252025 میں شبِ برأت 13 فروری 2025 بروز جمعرات مغرب کے بعد ہے۔ یعنی شبِ برات کا وقت 13 فروری 2025 کی شام سورج غروب ہونے سے لےکر آئندہ کل 14 فروری 2025 کی صبح صادق تک کا وقت شبِ برأت کہلائیگا۔ |
فضیلت شعبان
اسلامی مہینوں کے اعتبار سے شعبان المعظم کا مہینہ عبادت اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ اس مبارک مہینہ کی برکات حدبےشمار سے باہر ہیں۔ یہی وہ مقدس مہینہ ہے ۔ جس کی خیر و برکت سے گناہ گار اپنے دامن عمل کو سعادت و مغفرت اور رحمت خداوندی کے لعل و جواہر سے بھر سکتے ہیں ۔ اس مہینہ کی معرفت وہ اپنے نامہ اعمال کو گنا ہوں کی سیاہی سے دھو کر تجلیات اور انوارات خدا وندی کو بآسانی حاصل کر سکتے ہیں ۔
میں اس پوسٹ میں شعبان کی فضیلت اور شب برات کی فضیلت بیان کروں گا۔ شعبان کی ت بیان کروں گا۔ شعبان کی فضیلت کا اندازہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ سلم کی حدیث پاک سے لگایا جا سکتا ہے فرمایا ۔الرجب شھرى والشعبان شهر الله والرمضان شهر امتی۔ رجب میرا مہینہ ہے۔ شعبان خدا کا مہینہ ہے۔ اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے "
حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ شعبان کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے تمام انبیاء کرام پر میری فضیلت ہے اور دوسرے مہینوں پر رمضان کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کائنات پر اللہ تعالیٰ کی فضیلت ۔
ایک روایت ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رجب اور رمضان کے درمیان شعبان ایک ایسا مہینہ ہے جس کے فضائل کا لوگوں کو علم نہیں ۔ فرمایا اس مہینے بندوں کے اعمال اللہ تعالے تک پہنچائے جاتے ہیں، ثابت ہوا کہ رجب شعبان اور رمضان تینوں مہینوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ شعبان کو خصوصی اہمیت اور فضیلت اس لئے حاصل ہے۔ کہ یہ مہینہ رجب اور رمضان کے درمیان پل کا کام دیتا ہے۔
شعبان المعظم میں پیش آنے والے اہم واقعات حسب ذیل ہیں۔
شعبان المعظم کی 5 تاریخ کو نواسہ رسول اللہ علیہ سلم سیدالشہداء سیدنا امام حسین کی ولادت ہوئی۔
شعبان المعظم کے اس مبارک مہینہ کی 16/15 کی درمیانی رات شب برات کہلاتی ہے ۔ جس میں اللہ تعالی آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں ۔
شعبان کو تحویل کعبہ کا حکم نازل ہوا ۔
جھوٹا مدعی نبوت مسیلمہ کذاب بھی شعبان کے مہینے میں ہی جہنم واصل ہوا۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین حضرت صفیہ کے ساتھ نکاح اسی مہینے میں مایا۔
مسجد ضرار کو اسی مہینے میں نذر آتش کیا گیا ۔
قرآن مجید کے نزول کا فیصلہ بھی اسی مہینہ میں ہوا۔
خدائی پکار
حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شعبان کی 15 ویں رات ہو تو اس رات کو قیام کرو۔ اور دن کو روزہ رکھو، کیونکہ اس رات اللہ تعالیٰ کی رحمت آفتاب کے غروب ہوتے ہی آسمان دنیا پر ظاہر ہوتی ہے اور اس کی بے پایاں رحمت کل عالم میں پھیل جاتی ہے ۔
سارا سال بنده خدا کی رحمت تلاش کرتا ہے ۔ یہ ایسی منفرد رات ہے جس میں خدا کی رحمت اپنے بندوں کو تلاش کرتی ہے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ سلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالے اس رات اپنے بندوں کو پکارتے ہیں ۔
ہے کوئی بخشش، مغفرت طلب کر نیو الا کہ میں اسے بخش دوں۔
ہے کوئی رزق میں فراخی چاہنے والا کہ میں اسے رزق وافر عطا کروں۔
ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مشکل و مصیبت کے چنگل سے آزاد کر دوں۔
ہے کوئی اپنی کسی خواہش ، حاجت والا میں اسکی حاجت ، ضرورت اور مراد پو را کردوں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کا خلاصہ یہ ہے ” قوموليلها – اس رات کو قیام کرو،
یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ قیام کا مطلب یہ ہے کہ شب برات کو عبادت و ریاضت اور نماز میں گذارو۔ قرآن مجید میں جہاں بھی نماز کا ذکر آیا ہے وہاں نماز پڑھنے کا نہیں، بلکہ اقیمو الصلوة نماز قائم کرنے کا حکم آیا ہے۔ مفسرین اور محققین نے اس نکتہ کی وضاحت اس طرح کی ہے کہ نماز قائم کرنے سے مراد یہ ہے کہ نماز کو نہایت خشوع و خضوع ، ذوق و شوق، انہماک اہتمام اور اس کی جلہ کیفیات کے ساتھ ادا کیاجائے۔ ” وصومو نھارھا ، اور اس دن کو روزہ رکھو ۔
سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد کے مطابق شب برات کی رات کو عبادت کرنا اور اگلےدن کا روزہ رکھنا بہت اجر و ثواب کا باعث ہے۔ یہ عمل حضور اقدس صلی الہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور اس عمل میں امت کے لئے بھلائی ، فلاح اور خیر و برکت ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ساری رات عبادت و ریاضت بھی کرو اور اگلا سارا دن بھوک پیاس میں گزارو آخر اس عمل میں کیا حکمت ہے ؟
نذرانہ تشکر
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات اور ارشادات کے بعد ہمارا ایمان اور عقیدہ پختہ ہونا چا ہیے کہ شب برات ایسی فضیلت والی رات ہے۔ جس میں اللہ رب العزت کی رحمت اپنے بندوں کے گناہوں کو دریائے رحمت کی روانی و طغیانی میں بہا کر لے جاتی ہے۔ ایک روایت کے مطابق 15 شعبان کی رات میں رحمت کے تین سو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔پندرہ شعبان کی رات بلا شبہ گناہ گار بندوں کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے ، ایسی مقدس نرالی، اعلی اور مبارک صرف ایک رات میں خدائے ذو الجلال کی رحمتوں برکتوں سے جھولیاں بھر لینے کے بعد ضروری ہے کہ اگلے روز تشکر کے طور پر روزہ رکھا جائے تاکہ اس کا بندہ مالک حقیقی کی سدا بہار فیوض و برکات سے مستفیض ہوتا ہے۔
بدقسمت انسان
ایک دوسری حدیث جو حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا ان الله تعالى ليطلع في ليلته النصف من شعبان : شعبان کی پندرھویں رات کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے طفیل سوائے مشرک اور کینہ پرور کے تمام گناہ گاروں کو معاف فرما دیتا ہے ۔ ایک روایت میں بیان ہوا ہے کہ اس مبارک رات میں دس قسم کے انسانوں کی بخشش نہیں ہوتی ۔
1۔ مشترک 2۔ کینہ پرور 3۔ والدین کا نافرمان 4۔ کاہن یعنی جادوگر 5۔ گستاخ رسول 6۔ سود کھانے والا 7۔ شرابی 8۔ چغل خور 9۔ زانی 10۔
حضرت غوث اعظم لکھتے ہیں کہ شعبان کی پندرھویں رات کو شب برات اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں دو بیزاریاں ہیں
1۔ بد بخت لوگ اللہ تعالے سے بیزار ہوتے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے دوست گمراہی سے بیزار ہوتے ہیں۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ماہ شعبان کی درمیانی رات آنے پر اللہ تعالی اپنے بندوں کے حالات پر نظر ڈالتا ہے۔ اہل ایمان کو اپنے فضل و کرم سے بخش دیتا ہے اور منکرین حق کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔
اللہ تعالٰی ہمیں اس رات کی قدر کرنے اور اس کے فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔