شب معراج کب ہے 2025 – Shab e Meraj 2025 Date

شب معراج کب ہے 2025 – Shab e Meraj 2025 Date

شب معراج کب ہے 2025 : قارئین کرام ! میں ہوں محمد اسعد اور میری ویب سائٹ اردو ڈیٹ (urdu date) پر میں آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پیارے اسلامی بھائیوں ! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جمادی الآخری کے بعد آنیوالا یہ ماہِ رجب المرجب اسلامی و قمری کیلنڈر کا ساتواں مہینہ ہے اور ہمارے جتنے بھی تہوار ہیں وہ سب چاند کی یعنی ہجری تاریخ کے مطابق منائے جاتے ہیں  ۔

چاند کبھی 29 کا ہوتا ہے اور کبھی 30 کاہوتا ہے ،لہذا شبِ معراج 27 جنوری 2025 بروز پیر کو سورج غروب ہونے کے بعد سے لیکر آئندہ کل 28 جنوری 2025 کو منگل کی صبح صادق تک ہے ۔ انشاءاللہ۔

واقعہ معراج کا پس منظر

بسم الله الرحمن الرحیم : اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد حرام سے بیت المقدس اور وہاں سے عرش معلی تک کی سیر کرائی۔ پیش آنے والے چند واقعات پیش ہیں:

سفر اسراء و معراج کی ابتداء:

مشہور قول کے مطابق 27 رجب المرجب سن 11 نبوی کی ایک شب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام ہانی کے دولت کدے پر آرام فرما تھے کہ یکا یک مکان کی چھت پھٹی ، ملائکہ کے جھرمٹ میں جبرائیل امین اترے اور آپ کو نیم خوابی کے عالم سے بیداری کے عالم میں لائے۔ چنانچہ آپ اپنے اسی جسم کے ساتھ یہاں سے مسجد حرام کی طرف روانہ ہوئے ، وہاں آپ حطیم کعبہ میں آرام فرما ہوئے، چند لمحوں بعد آپ کو جبرائیل و میکائیل نے جگایا اور زم زم کے کنویں کے قریب لے آئے یہاں آپ لیٹ گئے۔

فائدہ: مسجد حرام مکہ مکرمہ سے : بیت المقدس تک کے سفر کے اسراء اور بیت المقدس سے عرش معلی تک کے سفر کو معراج کہتے ہیں۔

شق صدر اور مہر ختم نبوت:

آپ کے مبارک سینے کو شق کیا گیا اور قلب اطہر کو نکال کر ماء زم زم سے دھویا گیا، سونے کے طشت کو لایا گیا جو ایمان و حکمت سے بھرا ہوا تھا۔ ایمان و حکمت کو آپ کے قلب مبارک میں بھر دیا گیا اور قلب اطہر کو دوبارہ اپنے مقام پر رکھ دیا گیا اور دونوں کندھوں کے درمیان ختم نبوت کی ایک مہر لگا دی گئی۔جبرائیل امین کے ہمراہ بہشت سے ایک سفید رنگ کی سواری براق لائی گئی جس کا ایک قدم منتہائے بھر تک پہنچتا ہے۔ اس پر سوار ہوئے اور جبرئیل و میکائیل آپ کے ہمرکاب تھے۔

یسرب، وادی سینا، مدین اور بیت اللحم:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ راستے میں میرا گزر ایک ایسی زمین پر ہوا جس میں کھجور کے درخت بکثرت تھے جبرائیل امین نے عرض کی کہ یہاں اتر کر دو رکعات نماز (نفل) پڑھ لیجیے اس جگہ کے بارے میں بتایا کہ یہ يثرب (مدینہ منورہ) ہے، جہاں آپ نے ہجرت کر کے آنا ہے۔ آگے وادی سیناء پہنچے جبرائیل امین نے عرض کیا: یہاں بھی دور کعت پڑھ لیجیے اور بتایا کہ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا تھا۔ وہاں سے حضرت شعیب علیہ السلام کی بستی ”مدین“ پہنچے ہیں، جبرائیل امین نے عرض کیا: دو رکعت آپ پڑھ لیجیے، وہاں سے مقام بیت اللحم پہنچے ہیں، عرض کی : حضور ! یہاں بھی دور کعت پڑھ لیجیے۔ وہاں سے چلے تو بیت المقدس پہنچے ، جبرائیل امین نے عرض کی: حضور یہاں بھی دور کعت پڑھ لیجیے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر مبارک پر بھی ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس رات مجھے معراج کرایا گیا، میں سرخ ٹیلے کے پاس حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر کے قریب سے گزرا موسیٰ علیہ السلام قبر میں کھڑے ہو کے نماز پڑھ رہے تھے۔ یہ ذہن نشین رہے کہ اس واقعے میں جو چیز بطور معجزہ ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا معجزہ نہیں۔

غیبت کرنے والوں کا انجام بد:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا گزر ایسے لوگوں پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے۔ میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جواب دیا گیا کہ یہ وہ ہیں جو لوگوں کے گوشت کھاتے (غیبت کرتے ہیں اور ان کی بے آبروئی کرنے میں لگے رہتے ہیں۔

سود خوروں کی سزا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا گزر ایسے لوگوں پر بھی ہوا جن کے پیٹ اتنے بڑے بڑے تھے جیسے ( انسانوں کے رہنے کے گھر ہوتے ہیں ان میں سانپ تھے جو باہر سے ان کے پیٹوں میں نظر آرہے تھے۔ میں نے کہا کہ اے جبرئیل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے کہا یہ سود کھانے والے ہیں۔

نماز میں سستی کرنے والوں کا انجام :

آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوا جن کے سر پتھروں سے کچلے جارہے تھے ، کچل جانے کے بعد پھر پہلے ہی طرح ہو جاتے تھے ۔ یہ سلسلہ جاری تھا، ختم نہیں ہو رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ یہ لوگ فرض نماز میں سستی کرنے والے ہیں۔

زکوۃ نہ دینے والوں کی سزا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوا جن کی شرمگاہوں پر آگے اور پیچھے چیتھڑے لیٹے ہوئے تھے اور اونٹ وہیل کی طرح چرتے اور کانٹے دار و خبیث درخت اور جہنم کے پتھر کھا رہے تھے ، پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکوۃ ادا نہیں کرتے ہیں۔

زنا کرنے والوں کا انجام:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے بھی ہوا جن کے سامنے ایک ہانڈی میں پکا ہوا گوشت ہے اور ایک ہانڈی میں کچا اور سڑا ہوا گوشت رکھا ہے، یہ لوگ سڑا ہوا گوشت کھا رہے ہیں اور پکا ہوا گوشت نہیں کھا رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا یہ کون لوگ ہیں ؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس حلال اور طیب عورت موجود ہے مگر وہ زانیہ اور فاحشہ عورت کے ساتھ شب باشی کرتے ہیں اور صبح تک اس کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ عورتیں ہیں جو حلال اور طیب شوہر کو چھوڑ کر کسی زانی اور بدکار شخص کے ساتھ رات گزارتی ہیں۔

سدرة المنتهى :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے۔ ”سدرہ “ بیری کا نام ہے اور منتہی کہتے ہیں اختتام کو ۔ یہ وہ مقام ہے کہ جہاں نیچے والے اعمال پہنچتے ہیں تو اوپر والے فرشتے یہاں سے اوپر کی طرف لے جاتے ہیں اور اوپر والے احکام وہاں آتے ہیں تو نیچے والے فرشتے وہاں سے نیچے لاتے ہیں۔

مقام صريف الاقلام:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزید او پر صریف الاقلام تک پہنچے ”صریف الاقلام “ جہاں تقدیر لکھنے والے قلموں کی آواز آرہی تھی ، آپ کے لیے ایک سواری رفرف آئی وہاں سے اوپر گئے ہیں آپ عرش معلی تک پہنچے۔

ذات باری تعالیٰ کی زیارت کا شرف

آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرش پر گئے ہیں، خدا سے بات بھی کی اور دیدار بھی کیا، اللہ کی بات کو سنا بھی اللہ کی ذات کو دیکھا بھی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رَأَيْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ میں نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے نور اعظم ( اللہ ) کو دیکھا ہے۔

بارگاہ خداوندی میں ہدیہ نبوی:

اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میرے یرے : پیغمبر آپ مہمان بن کر آئے ہیں، ہمارے لیے کیا لے کر آئے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کی: اے اللہ ! التَّحِيَّاتُ لِلهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، میری زبانی بدنی اور مالی عبادت آپ کے لیے ہیں۔

بارگاہ الہی سے ملنے والے انعامات:

اللہ رب العزت نے اس کے بدلے میں تین انعامات عطا فرمائے، فرمایا اے نبی ! اگر آپ کی زبانی عبادت میرے لیے ہے تو پھر : السلام عليك ايها النبی “ میر از بانی سلام بھی آپ کے لیے اگر آپ کی بدنی عبادت میرے لیے ہے تو : وَرَحمَة الله، میری رحمتیں بھی آپ کے لیے۔ اگر آپ کا مال میرے لیے ہے تو وبر کاتہ: اس مال میں برکات میری طرف سے ہیں۔

نمازیں اور سورۃ البقرۃ کی آخری آیات:

اسی موقع پر پانچ نمازوں کی فرضیت کا حکم بھی ہوا۔ پہلے پہل تو پچاس نمازوں کا حکم تھا پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خواہش پر بار بار کمی کے بعد پانچ نمازیں باقی بچیں۔ بعض روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سورۃ البقرۃ کی آخری چند آیات بھی اسی سفر معراج میں بطور تحفہ آپ کو عنایت کی گئیں۔

طویل ترین سفر مختصر ترین وقت میں :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے مختصر وقت میں تاریخ انسانی کا سب سے طویل سفر طے کیا مکہ مکرمہ سے بیت المقدس جانا، انبیاء کرام و ملائکہ کی امامت، پھر وہاں سے آسمانوں تک تشریف لے جانا، انبیاء کرام سے ملاقات اور سدرۃ المنتہی ، صريف الاقلام ، قاب قوسین تک رسائی اور اللہ جل شانہ کی ذات بے مثل کی زیارت، جنت و دوزخ کا مشاہدہ کر کے واپس تشریف لائے۔

جب ابو بکر صدیق ہے: 

صبح اٹھ کر آپ نے اپنے رات والے واقعے کو بیان کیا تو قریشی جھٹلانے لگے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر انہوں نے یہ بات کہی ہے تو سچ فرمایا ہے۔ اس پر قریشی لوگ کہنے لگے کہ کیا تم اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو اس سے بھی زیادہ عجیب باتوں کی تصدیق کرتا ہوں اور وہ یہ کہ آسمانوں سے آپ کے پاس خبر آتی ہے۔ اسی وجہ سے سید نا ابو بکر کا لقب ”صدیق “ پڑ گیا۔

قریشیوں کے سوالوں کے جوابات:

قریش مکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیت المقدس کے احوال دریافت کرنے لگے تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے بیت المقدس کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ظاہر فرمادیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حطیم کعبہ میں تشریف فرما تھے۔ قریشی لوگ سوال کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سوالوں کا جواب دیتے جاتے۔

نوٹ: مضمون کا زیادہ تر حصہ شیخ التفسیر مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کی کتاب سیرة المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی عقیدت اور اطاعت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم

Shab e Brat Kab Hai 2025

Leave a Comment