فجر کے بعد سورہ یٰسین پڑھنا بدعت ہے؟ | Fajar ke Baad Surah Yaseen Padhna Bidat Hai?
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم قارئین کرام امید ہے کہ آپ حضرات خیر و عافیت سے ہوں گے، اللہ رب العزت اپ لوگوں کو اسی طرح خوش رکھے امین، دوستو یہ ویڈیو بہت ہی اہم ہونے والا ہے، گزارش ہے کہ پوسٹ کو مکمل پڑھیے گا اور ابھی تک ہماری ویب سائٹ کو فالو نہیں کیے ہیں تو فالو کر لیجئے
محترم قارئین کرام ایک صاحب کہہ رہے ہیں کہ سورہ یاسین پڑھنا بدعت ہے، تو دوستو کس طرح پڑھنا بدعت ہوگا؟ کس طرح پڑھنا بدعت نہیں ہوگا۔ جبکہ سورہ یاسین پڑھنے کی بہت زیادہ، حدیث کے اندر فضیلت آئی ہوئی ہے، انشاءاللہ اس پوسٹ کے اندر دارالعلوم دیوبند کا فتوی دیکھیں گے، تو آئیے بغیر کسی تمہید و تاخیر کے درالعلوم دیوبند کے فتوی کو دیکھ لیتے ہیں اور سن لیتے ہیں،
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا نماز فجر کے بعد اجتماعی طور پر سورہ یاسین پڑھنا بدعت ہے ؟ (۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے اس کا ثبوت ہے یا نہیں ؟ (۳) امام صاحب کا مقتدیوں کو فجر کی نماز کے بعد سورہ یاسین پڑھنے پر مجبور کرنا کیسا ہے ؟ (۴) امام صاحب مقتدیوں کے ساتھ روزانہ اجتماعی طور پر سورہ یاسین تلاوت کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے، کیا اس عمل کو جاری رکھنا بدعت تو نہیں ہو گا ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحیم
سورہ یٰسین کے فضائل حدیثوں میں وارد ہیں لیکن نماز فجر کے بعد اجتماعی طور پر اس کی تلاوت کو ضروری سمجھنا اور امام کا مقتدیوں کو اس کے پڑھنے پر مجبور کرنا مناسب نہیں ، نماز کے بعد امام اور مقتدیوں میں سے ہر ایک آزاد ہیں سورہ یسین پڑھیے یا کوئی دوسری سورت پڑھیں، تسبیحات پڑھیں یا اپنے شیخ و مرشد کے وظائف پورے کریں، یا اٹھ کر چلے جائیں اور کسی کام میں لگیں ، ہر طرح کا اُن کو اختیار ہے ، اگر کوئی روزانہ نماز فجر کے بعد سورہ یسن کی تلاوت کا معمول رکھتا ہے اور اپنے طور پر اس عمل کو جاری رکھتا ہے تو اس میں مضایقہ نہیں ، یہ بدعت نہیں بلکہ یہ مستحسن ہے ۔ اگر سارے مقتدی نماز کے بعد اپنے اپنے طور پر تلاوت کریں تو اس میں بھی حرج نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے نماز فجر کے بعد خاص سورہ یسن اجتماعی طور سے پر پڑھنے کا تذکرہ ، کتب احادیث میں ہماری نظر سے نہیں گذرا۔
تو محترم قارئین کرام امید ہے کہ آپ مکمل ویڈیو دیکھ لیے ہوں گے اور دارالعلوم دیوبند کو کا فتوی بھی سن لیے ہونگے۔ دوستوں اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کیجئے۔ شکریہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ