مولانا محمود مدنی صاحب نے، آج ایک بڑا اہم بیان جاری کیا ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم ناظرین کرام، اس ویڈیو میں کئی بڑی اہم خبروں سے آپ کو اگاہ کریں گے، جمعیت علماء ہند کے صدر، مولانا محمود مدنی صاحب نے، آج ایک بڑا اہم بیان جاری کیا ہے، دوستو دوسری خبر ہے، کہ دارالعلوم دیوبند کے ناظمِ تعلیمات مولانا حسین احمد صاحب نے، جمعیت علماء ہند، صوبہ اترا کھنڈ کا صدر بنتے ہی، ایک بڑا اہم بیان جاری کیا ہے، اور تمام مسلمانوں سے ایک اپیل کی ہے۔ آپ سے گزارش ہے اس ویڈیو کو مکمل دیکھیے گا، اور ابھی تک ہمارے چینل کو سبسکرائب نہیں کیا ہے تو سبسکرائب بھی کر دیجئے گا۔شکریہ
دوستوں اپ کو بتاتے چلیں، کہ صدر جمعیت علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا، کہ عام انسانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے، اور دنیا لگاتار خاموش بیٹھی ہے، دوستوں اپ کو بتاتے چلیں گذشتہ کل 30 ستمبر 2024 کو جمعیت علماء ہند کی جانب سے، ایک لیٹر بید جاری ہوا ہے، جسمیں صدر جمعیت علما ہند، مولانا محمود اسعد مدنی نے، اسرائیل کی جانب سے، غذا کے ساتھ لبنان پر، مسلسل بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے، اُسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ اس طرح کی جارحیت، خطے کو مزید عدمِ استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے، مولانا مدنی نے کہا، کہ غذا میں ہزاروں معصوم بچوں اور بے کس لوگوں کو قتل کرنے کے بعد، اسرائیل اب لبنان میں عام انسانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے، مولانا محمود مدنی نے لبنان میں پیٹھ کے پیچھے سے کیے گئے حملے میں، حزب اللہ کے رہنما، سید حسن نصراللہ سمیت متعدد رہنماؤں کی وفات پر، بھی گہرے رنج و الم کا اظہار کیا ہے، انہوں نے زور دے کر کہا، کہ اسرائیل کی بے لگام کاروائیاں، بین الاقوامی قوانین کی، مسلسل خلاف ورزی، اور عالمی برادری کی جانب سے، کسی مضبوط اقدام کی، عدم موجودگی کی وجہ سے جاری ہے، افسوس ہے کہ عالمی برادری، دہشت گردانہ اور وحشیانہ عمل کو انجام دینے والے ملک کا، ہاتھ پکڑنے میں ناکام ہے، اور اس کے انسانیت سوز کاروائیاں لگاتار جاری ہے، انہوں نے عالمِ برادری سے اپیل کی، کہ مشرقی وسطی میں جنگ بندی اور انسانیت کی حمایت کے لیے، الائنس اف ہیومینٹی قائم کیا جائے، تاکہ پورے خطے کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جا سکے، آج جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی صاحب نے، جمعیت کے لیٹر پیڈ پر یہ بیان جاری کیا ہے، جو کہ اپ کے ساتھ اس کو شیئر کر دیا گیا ہے۔
دعا فرمائیں اللہ تعالی فلسطینی مسلمانوں کی لبنان کے مسلمانوں کی نصرت و مدد فرمائے، اللہ تعالی ان کے حال پر رحم فرمائے، جیسے ظالم کی جانب سے کتنا ظلم کیا جا رہا ہے، اللہ تعالی اس کو نیست و نابود کرے، نشان عبرت بنائے، امین
ناظرین کرام چلیے دوسری خبر سے آپ کو اگاہ کرتے ہیں۔ حضرت مولانا حسین احمد صاحب استاذ حدیث وہ ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند و صدر جمعیت علماء صوبہ اتراکھنڈ نے، کل گزشتہ صدر منتخب ہونے کے بعد، اپنے اختتامی تقریر میں فرمایا، کہ مذہبِ اسلام کے اندر جتنا زور، جماعت و اجتماعیت پر دیا گیا، اتنا کسی اور چیز پر نہیں دیا گیا، حدیث میں ہے کہ جس بستی یا جنگل میں تین ادمی ہوں اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا اہتمام نہ کرے تو ان پر شیطان غالب رہتا ہے، صدرِ محترم نے، حاضرین و سامعین کی اجلاس میں تشریف اوری پر، تہ دل سے شکریہ ادا کیا، کہا کہ
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
حضرت والا نے زور دیا کہ ہم جمعیت علماء سے ہمیشہ وابستہ رہے، یہ اولیاء اللہ اور نائبین انبیاء کی جماعت ہے، جس کی قیادت امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب فرما رہے ہیں، فرمایا کہ ہم اپنی تقریروں اور جمعہ کے خطبوں بیانات میں، جمعیت کے دائرے کو وسیع سے وسیع تر بنائے، جو ہے کہ خیر الناس الناس لوگوں میں بہت میں جمعیت کے دائرے کو وسیع سے وسیع تر بنائے اور تعلیمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عام کریں،
اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں ایک ایک سنت کو زندہ کرنے والا بنائے امین، اپ اس تعلق سے دوستو کیا کہنا چاہیں گے کمنٹ میں ضرور لکھیے گا، اور اس ویڈیو کو شیئر کر دیجئے، دعا فرمائیں اللہ تعالی ہمارے اکابر کی عمر میں صحت و عافیت کے ساتھ برکت عطا فرمائے، اللہ تعالی ہم سب کے حال پر رحم فرمائے، آمین السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، محترم ناظرین کرام، مولانا محمود مدنی صاحب نے اسد اویسی کے تعلق سے جو کچھ کہا تھا، یقینا وہ غلط تھا، لیکن اب اُن تمام باتوں کو یہی پر چھوڑ دینے کی ضرورت ہے، اب اِس بات کی فکر کرنی چاہیے، کہ ہندوستانی مسلمانوں کو، متحد اور متفق کس طرح کیا جائے، ایک پلیٹ فارم پر جمع کس طرح کیا جائے، تاکہ ہندوستانی مسلمانوں کے اندر، سیاسی شعور بیدار ہو جائیں، اور ہندوستانی مسلمان، ظلم کے خلاف اپنے حق کے لیے میدان عمل میں کھڑا ہو جائے، اس لیے کہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں، دشمن گھات میں لگا ہوا ہے، اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے، اسی چیز کا ذکر کیا ہے اسد اویسی صاحب نے، آج ایک انٹرویو کے دوران، اسد اویسی صاحب سے بھی، اسی طرح کا سوال کیا گیا، کہ مولانا محمود مدنی صاحب نے، آپ کو اس طرح کہا ہے، آپ اِس پر کیا کہتے ہیں، تو اسد اویسی صاحب نے، اعلی ظرفی کا ثبوت پیش کیا اور ان کے منہ پر لگام لگائی، اسد بھائی نے کہا، کہ کیا مولانا مدنی صاحب نے، میرا نام لے کر کہا ہے، آگے اویسی صاحب نے، بڑی خوبصورت بات کہی، اویسی صاحب نے کہا، کہ تم مولانا محمود مدنی صاحب کو اور ہم کو آپس میں لڑانا چاہتے ہو، مولانا محمود مدنی صاحب جمعیت علماء کے صدر ہیں، اور ہم ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ کتنی اعلی ظرفی کا اسد اویسی صاحب نے، ثبوت پیش کیا ہے، اور ان سوال کرنے والوں کے منہ پر لگام لگائی ہے، تاکہ وہ آگے اس طرح کے سوالات نہ کر سکے، جی ہاں ناظرین کرام، یہ وقت جو چل رہا ہے، یہ انتہائی تشویش ناک ہے، بڑا نازک اور حساس دور ہے، اس دور کے اندر ہمیں قدم قدم سنبھال کر رکھنے کی ضرورت ہے، دشمن کی سوچ دشمن کے پلان دشمن کی سازش تو یہی ہے، کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جائے، اِسی راستے کو اختیار کیا اُس اینکر نے، جس کو مولانا محمود مدنی صاحب نے انٹرویو دیا تھا، اس نے بھی لڑانے کا کام کیا ہے، تاکہ مسلمان آپس میں لڑ جائے، مسلمانوں کے اندر جو اتحاد ہیں جو اتفاق ہے، وہ پارہ پارہ ہو جائے۔ اس لیے ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے، سمجھنے کی ضرورت ہے، ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ بہرحال اب جو ہوا وہ تو ہو گیا، لیکن اب ہمیں آگے کرنا کیا ہے، اسی چیز کی فکر کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم اویسی صاحب کو پسند کرتے ہیں، انہیں اپنا لیڈر تسلیم کرتے ہیں، جیسا کہ ہندوستانی مسلمان اس بات کا ثبوت پیش کر رہے ہیں، اور مسلمان چاہتے ہیں کہ اویسی صاحب مسلمانوں کی قیادت کرے، تو ہندوستانی مسلمانوں کو ایک ہونا پڑے گا، ان کی پارٹی کو مضبوط کرنا پڑے گا، عوام کو سوچنے کی ضرورت ہے، سمجھنے کی ضرورت ہے، اِس وقت ملک ہندوستان کے بڑے بڑے علماء، اسد اویسی صاحب کے ساتھ ہیں، ان کی حمایت میں ہے، ان کے بیانات کو سراہتے ہیں، اس لیے کہ ملک ہندوستان کے اندر، اِس وقت ایک ہی شخص ہے، جو ظلم کے خلاف لڑ رہا ہے، جو ظلم کے خلاف اواز بلند کرتا ہے، مسلمانوں کے حق میں بولتا ہے، مسلمانوں کے ساتھ جو ناانصافی کی جاتی ہیں اُس کے لیے لڑتا ہے، اسد اویسی کھل کر کہتے ہیں، کہ تم مجھے اپنا لیڈر تسلیم کرو نہ کرو، مجھے میدان کے اندر لے کر آؤ یا نہ لے کر آؤ، لیکن مسلمانو، اپنی آنکھیں کھولو، اپنے حق کے لیے لڑو، ظلم کے خاتمے کے لیے لڑو، اپنی مسجدوں کو بچاؤ، مدرسوں کو بچاؤ، اوقاف کا تحفظ کرو، یقینا ناظرین کرام، یہ حقیقت ہے اس وقت ذمہ دار بھی، مساجد بھی، علماء بھی، اوقاف بھی، قبرستان اور عید گاہیں بھی، تمام کی تمام دشمن کی نظروں میں ہیں، اور ایک ایک کر کے دشمن ہم سے چھیننا چاہتا ہے، اس لیے ہماری ذمہ داری بنتی ہے، کہ اب ہم ان تمام اختلافی باتوں کو ایک طرف رکھ دیں، انہیں بھول جائے کہ مولانا محمود مدنی صاحب نے کیا کہا، اب ہمیں ضرورت اس بات کی ہے، کہ ہم میدان عمل میں کس طرح کھڑے ہو سکتے ہیں، ہمارا سیاسی شعور کس طرح بیدار ہو سکتا ہے، ہماری قیادت کس طرح مضبوط ہو سکتی ہے، اسی بات کی فکر کرنی چاہیے، کوشش کرنی چاہیے، جو ہو سکتا ہے کرنا چاہیے، خالی باتوں سے تبصرے کرنے سے، تجزیے پیش کرنے سے، کچھ ہونے والا نہیں ہے، عمل کے میدان میں اب ہمیں کھڑا ہونا پڑے گا، اب ہمیں اگے آنا پڑے گا، اس لیے ناظرین کرام، قران و سنت پر عمل کرتے ہوئے، سیاست کے میدان میں قدم رکھیے، باری تعالی سے اپنا رشتہ مضبوط رکھیے، نبی علیہ الصلوۃ والسلام کی سنتوں پر عمل کیجئے، جتنا مضبوط تعلق ہمارا، اللہ سے ہوگا، اتنا ہی سیاسی اعتبار سے ہمارے اندر، مضبوطی ائے گی، استحکام ائے گا۔ باری تعالی سے دعا ہے، اللہ تبارک و تعالی لایعنی اور فضول باتوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں، ہمارے ملک ہندوستان کی حفاظت فرمائیں، ہمارے ملک سے ظلم کو نفرت کو ختم فرمائے، باری تعالی مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔
اس سے متعلق اپ کی کیا رائے ہے کمنٹ میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئے اور ابھی تک ہمارے چینل کو سبسکرائب نہیں کیے ہیں تو سبسکرائب کر لیجئے گھنٹی کے نشان کو بھی دبا دیجئے شکریہ