Islamic Calendar 2025 pdf Download | اسلامی کیلنڈر 2025

Islamic Calendar 2025 pdf Download | اسلامی کیلنڈر 2025

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ میں ہوں محمد اسعد اور میری ویب سائٹ اردو ڈیٹ پر آپ کا خیر مقدم ہے۔ محترم اسلامی بھائیوں کیا آپ اسلامی کیلنڈر 2025 ( islamic calendar 2025 ) کی معلومات لینا چاہتے ہیں؟ یا آپ اسلامی کلینڈر 2025 کو ڈائنلوڈ ( islamic calendar 2025 pdf download ) کرنا چاہ رہے ہیں؟ تو آپ صحیح جگہ پر ہیں، آپ یہاں سے ہجری کیلنڈر 2025 کو ( Hijri calendar 2025 ) دیکھ سکتے ہیں اور اسے محفوظ بھی کر سکتے ہیں۔

Islamic Calendar 2025 | اسلامی کیلنڈر 2025

دنیا میں پیش آمدہ واقعات و معاملات کے اوقات کا تعین کرنا ایک ناگزیر امر تھا۔ اس لیے مختلف زمانوں اور علاقوں میں مختلف علاقائی کیلنڈر ترتیب دیئے اور رائج کیے گئے ۔ ان کی بنیاد عام طور پر کسی بزرگ شخصیت کا یوم ولادت، یوم وفات، کسی بادشاہ کی تخت نشینی ، یا کسی بڑے زلزلے، سیلاب، طوفان یا کسی اہم واقعہ کی نسبت سے رکھی گئی۔

اسلام چونکہ دین فطرت ہے۔ لہذا اس نے اسی فطری طریقہ حساب کو حقیقی اور اصل طریق قرار دیا ہے۔چنانچہ ارشاد ہے: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَاب۔ سورہ یونس آیت نمبر ۵

ترجمہ : وہی اللہ ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور کیا اور چاند کے گھٹنے بڑھنے کی منازل مقرر کردیں تاکہ تم اس سے سالوں اور تاریخوں کا حساب معلوم کر سکو۔

گویا اللہ تعالیٰ نے تعیین اوقات کے لیے قمری تقویم کو ہی اصل قرار دیا ہے۔ سال کے بارہ مہینے : قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتب اللهِ يَوْمَ خَلَقَ السموتِ وَالْأَرْضَ۔ سورہ توبہ ، آیت ۳۶

حقیقت یہ ہے کہ ابتدائے آفرینش ہی سے اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ مقرر ہے۔

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ مقرر ہے۔ شاید کسی کے ذہن میں یہ خیال آئے کہ تمام مروجہ تقاویم اور کیلنڈروں میں بھی تو سال کے بارہ مہینے ہی ہیں پھر قرآن نے کون سی انوکھی حقیقت کا انکشاف کیا ہے۔ مگر یہ خیال درست نہیں۔

مختلف تقاویم کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان تقاویم میں دن اور رات کے سوا کوئی بھی چیز انسانی دست بُرد اور تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہی۔ شمسی سال میں نہ تو مہینوں کے دنوں کی تعداد مقرر و متعین ہے اور نہ سال کے مہینوں کی۔ ماضی میں ان دونوں چیزوں میں متعدد بار تغیر و تبدل ہوتا رہا اور آئندہ بھی اس کا امکان ہے۔ شمسی تقویم میں چار دنوں تک کا تفاوت تو آج بھی واضح ہے۔

عیسوی تقویم جو آغاز میں رومن کیلنڈر کہلایا ۔ ۷۵۳ ق م میں جب رومیوں نے اپنے مشہور شہر روم کی بنیاد رکھی تو اسی روز سے انہوں نے اپنے کیلنڈر کا آغاز کیا۔ ان کا سال ۳۰۴ دنوں کا اور سال دس ماہ کا ہوتا تھا۔ جبکہ سال کا پہلا مہینہ مارچ تھا۔

رومیوں کے سال کے آخری چار مہینوں کے نام ہی ان کی ترتیب پر دلالت کرتے ہیں یعنی ستمبر کا معنی ساتواں، اکتوبر آٹھواں، نومبر نو واں اور دسمبر کا معنی دسواں ہے۔ بعد میں انہوں نے جنوری اور فروری کا اضافہ کر کے سال کے بارہ مہینے کر دیئے۔

اسی طرح عیسوی تقویم میں سال کبھی مارچ سے شروع ہوتا کبھی ستمبر سے، کبھی ایسٹر سے اور کبھی کرسمس سے۔ بالآخر ۱۷۵۲ء میں انگلستان نے سال کا آغاز جنوری سے کیا تو یورپ وامریکہ میں بھی سال کے آغاز کو اسی مہینے سے تسلیم کر لیا گیا۔

مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کیجئے

Leave a Comment